Sunday 26 December 2021

اس طرف بھی نگاہ کرم کیجئے

 اس طرف بھی نگاہِ کرم کیجیۓ

میرے دل کو بھی مثلِ حرم کیجیۓ

جب مُرتب ہو فہرست عشاق کی

نام میرا بھی اس میں رقم کیجیۓ

آپ پہنا کے ہم کو بھی نسبت کا تاج

دو جہاں میں ہمیں محترم کیجیۓ

ہو سکے تو مسرّت کی تلوار سے

سر غموں کے بُتوں کا قلم کیجیۓ

میں مرضِ محبت ہوں اسمِ حبیب

باوضو مجھ پہ پڑھ پڑھ کے دم کیجیۓ

یاد ان کی دِلا کر شبِ ہجر میں

خشک آنکھیں ہماری نہ نم کیجیۓ

ہو چکے ہیں وہ محفل میں جلوہ نما

شوروغل اے اسد! تھوڑا کم کیجیۓ


اسد ہاشمی

No comments:

Post a Comment