عارفانہ کلام نعتیہ کلام
نعت میں کیسے کہوں مجھ کو سکھا دے یا رب
جو کہ شایاںﷺ ہوں وہ الفاظ بتا دے یا رب
ایسا ہو شعر کہ جس کا نہ ہو ثانی کوئی
حوضِ کوثر کا جو حقدار بنا دے یا رب
مدحتِ سرورِ کونینﷺ سعادت ہو جائے
مجھ کو حسانؓ کے پہلو میں بٹھا دے یا رب
میں کہ بس مثلِ حجر راہ میں بے کار پڑا
مجھ کو یاقوت یا مرجان بنا دے یا رب
لکھوں جو بھی وہ درودوں کے مقابل ٹھہرے
خوشبوئے نعت کو یوں مجھ میں بسا دے یا رب
اِذن ہو ایسا عطا بابِ سخن میں مجھ کو
باغِ جنت میں نبیؐ سے جو ملادے یا رب
پاؤں پڑتے تھے نبیؐ کے وہ جگہ چوم تو لوں
اپنا مکہ بھی، مدینہ بھی دکھا دے یا رب
جیسے اصحابِ محمدﷺ دھڑکتے دل تھے
قلبِ کاشف کو دھڑکنا یوں سکھا دے یا رب
کاشف علی ہاشمی
No comments:
Post a Comment