بچہ بچہ ہے مِرے شہر کا رونے والا
سوچتا ہے کسے بہلائے کھلونے والا
دن جو بدلے تو چلا آیا پذیرائی کو
ہار پھولوں کا لیے خار چبھونے والا
جانے کس جرم کی پاداش میں ان آنکھوں کو
رت جگے دے گیا آرام سے سونے والا
ایسا ہوتا ہے گماں یہ مِرا اپنا تو نہیں
قتل گاہوں کی زمیں خون سے دھونے والا
ڈھونڈتے ہو کسے ماضی کے دھندلکے میں امان
وقت گزرا ہوا پاتا نہیں کھونے والا
یاور امان
No comments:
Post a Comment