Monday 27 December 2021

ہم چراغوں کو مدینے کی ہوا چاہیے ہے

عارفانہ کلام نعتیہ کلام


عالمِ حبس ہے، ظلمت میں ضیا چاہیۓ ہے

ہم چراغوں کو مدینے کی ہوا چاہیۓ ہے

سایۂ گنبدِ خضریٰ ہو، دمِ آخر ہو

اس سے بڑھ کر کسی بیمار کو کیا چاہیۓ ہے

پہلے طیبہ کی طرف جاؤں گا پھر کعبہ کو

جانتا ہوں کہ کسے کس کی رضا چاہیۓ ہے

آنکھ نے کرنی ہے خوابوں پہ کشیدہ کاری

نیند کو آپﷺ کا نقشِ کفِ پا چاہیۓ ہے

جُز محبت کبھی کھلتا ہی نہیں عقدۂ نعت

چشم نمناک تو دل شیشہ نما چاہیۓ ہے


نثار محمود تاثیر

No comments:

Post a Comment