جاں سے اپنی گزر گیا ہوتا
تم نہ ملتے تو مر گیا ہوتا
ہوں سلامت تبھی تو یکجا ہوں
ٹوٹتا تو بکھر گیا ہوتا
ناصحوں نے ذرا سا غفلت کی
ورنہ میں بھی سُدھر گیا ہوتا
انتہا بے رخی کی کرنے میں
کاش میں آپ پر گیا ہوتا
درد ہوں اس لیے تو اٹھتا ہوں
زخم ہوتا تو بھر گیا ہوتا
فرخ اظہار
No comments:
Post a Comment