Sunday 26 December 2021

جاں سے اپنی گزر گیا ہوتا

 جاں سے اپنی گزر گیا ہوتا

تم نہ ملتے تو مر گیا ہوتا

ہوں سلامت تبھی تو یکجا ہوں

ٹوٹتا تو بکھر گیا ہوتا

ناصحوں نے ذرا سا غفلت کی

ورنہ میں بھی سُدھر گیا ہوتا

انتہا بے رخی کی کرنے میں

کاش میں آپ پر گیا ہوتا

درد ہوں اس لیے تو اٹھتا ہوں

زخم ہوتا تو بھر گیا ہوتا


فرخ اظہار

No comments:

Post a Comment