Sunday 26 December 2021

ان دنوں کوئی بھی راستہ رشتہ یا رابطہ دل کی منزل نہیں

 ان دنوں 

کوئی بھی راستہ

رشتہ یا رابطہ دل کی منزل نہیں

بند کمرے میں 

کالے  اندھیرے کی بڑھتی ہوئی تیز لو 

روشنی کی رسد اور طلب 

کاٹ دیتی ہے 

لیکن میں جھگڑا نہیں چاہتا

اپنی مرضی سے 

تاریکیوں کے کھڑے پانیوں میں جو کودے 

تو وہ ڈوبتے ڈوب جاتا ہے پر

ہاتھ پاؤں نہیں مارتا

جان پہچان والے 

تو ملبوں سے بھی 

اپنے مطلب کی شے چھان کر ڈھونڈھ لاتے ہیں 

(میری خوشی چاہتے ہیں)

مگرہر ملاقات بیزار 

اور اک تھکا دینے والی مسلسل مسافت ہے 

جیسے کوئی پٹڑیوں کا سفر 

پٹڑیاں، ریل گاڑی کی انگلی پکڑ کر 

سفر پہ نکلتی تو ہیں 

ہانپتی ہیں مگر ساتھ چلتی نہیں

اور صد شکر کہ)

اندرونِ بدن کے 

مقفل مکاں کے پتے تک

(کسی واقعے اور کسی ڈاکیے کی رسائی نہیں

گفتگو کیا کروں 

ایک نقطہ بھی آواز کا 

اس  سماعت کے کاغذ پہ گرتا ہے تو

اس سے لپٹی سیاہی زمینوں

زمانوں تلک پھیلتی ہے

مجھے ان دنوں 

ہر کسی سے کوئی نہ کوئی مسئلہ ہے 

اور اس  مسئلے کا کوئی حل نہیں 

ان دنوں 

کوئی بھی راستہ

رشتہ یا رابطہ دل کی منزل نہیں


ہمایوں منصور

No comments:

Post a Comment