زمین میلی ہے یہ آسمان میلا ہے
دلوں کے کھوٹ سے سارا جہان میلا ہے
مشاورت سے تِری بام و در سنورتے تھے
جو تُو نہیں ہے تو سارا مکان میلا ہے
دل و نگاہ کی پاکیزگی کے سوتوں پہ
جمی ہے گرد سو سارا یہ گیان میلا ہے
تِرے خیال کی دھرتی پہ پاؤں رکھتے ہی
پھسل کے ٹوٹنے والا دھیان میلا ہے
وہ مسندوں پہ مقدس لگے بہت، لیکن
قریب جاؤں تو میرے سمان میلا ہے
صائمہ اسحاق
No comments:
Post a Comment