میں تاج محل ہوں
میں پیار کا نغمہ ہوں محبت کی غزل ہوں
قائم ہے مِری شان کہ میں تاج محل ہوں
جمنا کے کنارے پہ میں صدیوں سے کھڑا ہوں
میں وقت کی انگلی میں نگینے سا جڑا ہوں
میں چاندنی راتوں میں کِھلا ایک کنول ہوں
قائم ہے مِری شان کہ میں تاج محل ہوں
میں شاہجہاں کے حسیں خوابوں کی کہانی
ممتاز کو بخشی ہوئی الفت کی نشانی
میں پیار کے احساس میں ڈوبا ہوا پَل ہوں
قائم ہے مِری شان کہ میں تاج محل ہوں
میں ہند کی تہذیب و وراثت کا خزانہ
ہے ناز کہ میں ہوں اسی مٹی کا فسانہ
میں ہند کے گلشن میں گلابوں کی فصل ہوں
قائم ہے مِری شان کہ میں تاج محل ہوں
میں امن کا پیغام زمانے کو سناؤں
میں پھول وفاؤں کے فضاؤں میں کھلاؤں
خاموش سے جھرنے کا میں شفاف سجل ہوں
قائم ہے مِری شان کہ میں تاج محل ہوں
میں پیار کا نغمہ ہوں محبت کی غزل ہوں
قائم ہے مِری شان کہ میں تاج محل ہوں
عطیہ عکس نور
No comments:
Post a Comment