Tuesday, 28 December 2021

انکار کی سبیل کر اقرار لے کے آ

عارفانہ کلام نعتیہ کلام


انکار کی سبیل کر، اقرار لے کے آ

اپنی زبانِ گُنگ پہ گفتار لے کے آ

طٰہٰ کا جس میں رنگ ہو، خوشبوئے ھل اتا

والیل کے جمال سا معیار لے کے آ

جس میں خریدے جا سکیں دُر ہائے مصطفٰیؐ

سودائے عشق کا وہی بازار لے کے آ

الحاد سر اُٹھائے ہے دہلیز پر کھڑا

ایمان میں بجھی ہوئی تلوار لے کے آ

نخوت کے پیڑ کیوں اُگیں ارضِ خلوص پر

احمدﷺ کے در سے غنچۂ ایثار لے کے آ

سب ساکنانِ قصر ہیں بے کل، تو چھوڑ دے

اُس بوریا نشینﷺ سا مختار لے کے آ

ہیں زلزلوں کے درمیاں خستہ عمارتیں

آقائے نامدارﷺ سا معمار لے کے آ

ظلمت کدے میں روزنِ ایمان کھول دے

آ شمعِ شش جہات سے انوار لے کے آ


ذوالفقار نقوی

No comments:

Post a Comment