عارفانہ کلام نعتیہ کلام
انکار کی سبیل کر، اقرار لے کے آ
اپنی زبانِ گُنگ پہ گفتار لے کے آ
طٰہٰ کا جس میں رنگ ہو، خوشبوئے ھل اتا
والیل کے جمال سا معیار لے کے آ
جس میں خریدے جا سکیں دُر ہائے مصطفٰیؐ
سودائے عشق کا وہی بازار لے کے آ
الحاد سر اُٹھائے ہے دہلیز پر کھڑا
ایمان میں بجھی ہوئی تلوار لے کے آ
نخوت کے پیڑ کیوں اُگیں ارضِ خلوص پر
احمدﷺ کے در سے غنچۂ ایثار لے کے آ
سب ساکنانِ قصر ہیں بے کل، تو چھوڑ دے
اُس بوریا نشینﷺ سا مختار لے کے آ
ہیں زلزلوں کے درمیاں خستہ عمارتیں
آقائے نامدارﷺ سا معمار لے کے آ
ظلمت کدے میں روزنِ ایمان کھول دے
آ شمعِ شش جہات سے انوار لے کے آ
ذوالفقار نقوی
No comments:
Post a Comment