Saturday 18 June 2022

میرے اندر ہوائیں چلتی ہیں دھیمی دھیمی پھوار گرتی ہے

 میرے اندر ہوائیں چلتی ہیں


میرے اندر ہوائیں چلتی ہیں

دھیمی دھیمی پھوار گرتی ہے

مجھ میں دریا ہیں موجزن ہر سو

لہریں اٹھتی ہیں ڈوب جاتی ہیں

میرے اندر ہوائیں چلتی ہیں


نجمہ محمود

No comments:

Post a Comment