Sunday 12 June 2022

عشق سے کھیل کے ہم ہار گئے داؤ میاں

 عشق سے کھیل کے ہم ہار گئے داؤ میاں

تم کسی اور کے ہوتے ہو تو ہو جاؤ میاں

ہم تمہیں خواب کی تعبیر بتا سکتے ہیں

تم کسی روز ہمیں گھر سے تو بلواؤ میاں

جس کے انکار کے چرچے ہیں بہت محفل میں

ہم کو اس شخص سے ملنا ہے جو ملواؤ میاں

دل بجھانا ہے، مگر کل پہ اٹھا رکھتے ہیں 

آج کی رات سُلگنے دو ہونہی گھاؤ میاں 

گھر میں جو لوگ تھے سب ڈھونڈ رہے تھے خود کو

کون مہمان سے کہتا کہ؛ ٹھہر جاؤ میاں 

کہنے سننے کے لیے کچھ نہیں باقی لیکن

سب کو الزام نہ دو، بات کو سُلجھاؤ میاں

خاک اس شہر پہ، اسباب کا دیوانہ ہے

ہم فقیروں کا یہاں کام نہیں، آؤ میاں


فیصل عجمی

No comments:

Post a Comment