عشق سے کھیل کے ہم ہار گئے داؤ میاں
تم کسی اور کے ہوتے ہو تو ہو جاؤ میاں
ہم تمہیں خواب کی تعبیر بتا سکتے ہیں
تم کسی روز ہمیں گھر سے تو بلواؤ میاں
جس کے انکار کے چرچے ہیں بہت محفل میں
ہم کو اس شخص سے ملنا ہے جو ملواؤ میاں
دل بجھانا ہے، مگر کل پہ اٹھا رکھتے ہیں
آج کی رات سُلگنے دو ہونہی گھاؤ میاں
گھر میں جو لوگ تھے سب ڈھونڈ رہے تھے خود کو
کون مہمان سے کہتا کہ؛ ٹھہر جاؤ میاں
کہنے سننے کے لیے کچھ نہیں باقی لیکن
سب کو الزام نہ دو، بات کو سُلجھاؤ میاں
خاک اس شہر پہ، اسباب کا دیوانہ ہے
ہم فقیروں کا یہاں کام نہیں، آؤ میاں
فیصل عجمی
No comments:
Post a Comment