Sunday 12 June 2022

قافلے دل میں اداسی کے جب آباد ہوئے

 قافلے دل میں اداسی کے جب آباد ہوئے

جتنے معمار تھے اس شہر کے فرہاد ہوئے

پہلے ملتا تھا فقط ہجر کا آزار ہمیں

وقت کے ساتھ کئی روگ پھر ایجاد ہوئے

دوستانہ سی طبیعت کے خد و خال لیے

عارفانہ سے جو چہرے تھے مجھے یاد ہوئے

یوں نہیں ہے کہ فقط تیرا ہی ذکر آئے گا

اور بھی لوگ حسیں حصۂ روداد ہوئے

ہم کہ ہر وقت کے رونے سے تھے بیزار بہت

ہم نے جھیلا ہے تغافل بِنا برباد ہوئے

یہ الگ بات کہ ہم دور ہوئے تم سے مگر

کون کہتا ہے تری فکر سے آزاد ہوئے

یاد آتے رہیں گے عمر بھر آذر! ہم کو

چند لمحے جو کسی قرب کی معیاد ہوئے


فہیم رحمان آذر

No comments:

Post a Comment