Monday 20 June 2022

پھر اسے بے حس کہا گیا

پھر اسے بے حس کہا گیا


 وہ خاموش تھی کہ بھرم نہ ٹوٹے کسی کا

وہ خاموش تھی کہ اسے دوسروں کی خوشی عزیز تھی

وہ خاموش تھی کہ تربیت کا بوجھ تھا کاندھوں پر

وہ خاموش تھی کہ حد سے تجاوز پہ ڈرتی تھی

وہ خاموش تھی کہ راستے نازک بہت تھے

وہ خاموش تھی کہ اس کی خوشیاں پرائی تھیں

وہ خاموش تھی کہ سب اندر دبائے رو رہی تھی

اور پھر اسے "بے حس" کہا گیا


آمنہ یزدانی

No comments:

Post a Comment