Monday 20 June 2022

یوں بھی کچھ وقت گزارا کسی رسوائی میں گم

 یوں بھی کچھ وقت گزارا کسی رُسوائی میں گُم

اچھی کٹ جائے گی پھر یاد کی شہنائی میں گم

تیرے ہنسنے سے اُبھر آیا ہوں ویسے کہیں تھا

پورے منظر سے الگ بات کی گہرائی میں گم

ہم ہیں اس عہدِ جواں مرگ میں بوڑھے کاذب

ہم نے رہنا ہے نئی بات کی پسپائی میں گم

ایک انبوہِ عجب رنگ ہے مجھ میں محصور

ہر بصارت سے الگ تیری پذیرائی میں گم

یہ اندھیرا ہے کسی ماہِ درخشاں کا بھرم

میں ہوں بیدار مگر رات کی دانائی میں گم

مجھے مل جائے تو ماتھے پہ کروں پیار اسے

ہائے وہ شخص ہوا ہے میرے ہرجائی میں گم

یہ وبا اتنی بھی مہلک نہ بنا ڈر ہے مجھے

کوئی باقی نہ بچے منظر و بینائی میں گم


ذوالقرنین حسنی

No comments:

Post a Comment