Wednesday 22 June 2022

مری جانب منافق کے اگر دیکھے بڑھے بازو

 مِری جانب منافق کے اگر دیکھے بڑھے بازو

مِرے دشمن کے بچے ہی مِرے اکثر بنے بازو

فقط اتنی نشانی ہے بھروسے کے شہیدوں کی

کھلی آنکھیں، جمے آنسو، کٹے پاؤں، جلے بازو

مِرے دشمن تسلی رکھ، تِری مشقِ ستم کو پھر

میں آؤں گا ذرا سی لوں پھٹا سینہ، کٹے بازو

ہنسی رکتی نہیں میری، میں جب سنتا ہوں یہ جملہ

تِرے بازو، مِرے بازو، مِرے بازو، تِرے بازو

کوئی تعبیر بتلائے مجھے کیوں اپنے دشمن کی

نظر آتی ہے خوابوں میں جھکی گردن بندھے بازو

کہیں بھی جب نظر آئے، سمجھ لینا وہ دانش ہے

جھکی آنکھیں، رکے آنسو، کشادہ دل، کھلے بازو


دانش عزیز

No comments:

Post a Comment