تمہارے نام کا صدقہ
میں نے جب جب تمہارے نام کی بانسری ہونٹوں سے لگائی
تو اس سے جو سُر بکھرا لوگوں نے شاعری سمجھا
حالانکہ تم جانتے ہو یہ تمہارا تذکرہ ہے
حالانکہ میں جانتی ہوں یہ تمہاری بات ہے
بس
اور کیا ہے
مگر جو واہ سمیٹی جاتی ہے وہ
وہ تمہارے نام کا صدقہ قبول کرتی ہوں
صائمہ یوسفزئی
No comments:
Post a Comment