Wednesday 22 June 2022

عجب یقین سا اس شخص کے گمان میں تھا

 عجب یقین سا اس شخص کے گمان میں تھا

وہ بات کرتے ہوئے بھی نئی اڑان میں تھا

ہوا بھری ہوئی پھرتی تھی اب کے ساحل پر

کچھ ایسا حوصلہ کشتی کے بادبان میں تھا

ہمارے بھیگے ہوئے پر نہیں کھلے، ورنہ

ہمیں بلاتا ستارہ تو آسمان میں تھا

اتر گیا ہے رگ و پے میں ذائقہ اس کا

عجیب شہد سا کل رات اس زبان میں تھا

کھلی جو آنکھ تو تابش کمال یہ دیکھا

وہ میری روح میں تھا اور میں مکان میں تھا


تابش کمال

No comments:

Post a Comment