Thursday 23 June 2022

ہم بولیں گے ہم لکھیں گے تم قاتل ہو تم راہزن ہو

 ہم بولیں گے


اظہار پہ بھی پابندی ہے

گفتار پہ بھی پابندی ہے

غدار ہے وہ جو بات کرے

جو سوچے وہ بھی کافر ہے

اے عہدِ ستم کے اہلِ حکم

تم کتنی زبانیں بند کرو گے، کتنے رستے روکو گے؟

تم کتنی سوچیں قید کرو گے، کتنے قلم خریدو گے؟

شاید تم کو احساس نہیں

یہ وقت بدلنے والا ہے

ہم دیوانے ہم فرزانے

تاریک نگر کے سب باسی

ہم سوچیں گے، ہم بولیں گے

ہم چیخیں گے، للکاریں گے

ہم لکھیں گے تم قاتل ہو

ہم لکھیں گے تم راہزن ہو

تم قاتل ہو، تم ظالم ہو، تم غاصب ہو

ہم تم کو بیچ چوراہے میں

اب ننگا کر کے چھوڑیں گے

ہم بولیں گے


الطاف بخاری

No comments:

Post a Comment