ہم بولیں گے
اظہار پہ بھی پابندی ہے
گفتار پہ بھی پابندی ہے
غدار ہے وہ جو بات کرے
جو سوچے وہ بھی کافر ہے
اے عہدِ ستم کے اہلِ حکم
تم کتنی زبانیں بند کرو گے، کتنے رستے روکو گے؟
تم کتنی سوچیں قید کرو گے، کتنے قلم خریدو گے؟
شاید تم کو احساس نہیں
یہ وقت بدلنے والا ہے
ہم دیوانے ہم فرزانے
تاریک نگر کے سب باسی
ہم سوچیں گے، ہم بولیں گے
ہم چیخیں گے، للکاریں گے
ہم لکھیں گے تم قاتل ہو
ہم لکھیں گے تم راہزن ہو
تم قاتل ہو، تم ظالم ہو، تم غاصب ہو
ہم تم کو بیچ چوراہے میں
اب ننگا کر کے چھوڑیں گے
ہم بولیں گے
الطاف بخاری
No comments:
Post a Comment