Thursday 23 June 2022

آنکھوں سے بچپنے کی شرارت چلی گئی

 آنکھوں سے بچپنے کی شرارت چلی گئی

میٹھی سی اس زبان کی لُکنت چلی گئی

دل میں رفاقتوں کے مطالب سما گئے

بے لوث جو کبھی تھی محبت، چلی گئی

دنیا کے کھیل نے ہمیں مصروف کر دیا

مکتب کے بعد کھیل کی فرصت چلی گئی

رُوٹھے تھے اب جو یار تو برسوں گزر گئے

پل بھر میں مان جانے کی عادت چلی گئی


فصیح احمد

No comments:

Post a Comment