Wednesday 22 June 2022

بے روح لڑکیوں کا ٹھکانہ بنا ہوا

 بے روح لڑکیوں کا ٹھکانہ بنا ہُوا

کمرہ ہے میرا آئینہ خانہ بنا ہوا

میں نے تو کوئی بات کسی سے نہیں کہی

سوچا ہے جو وہی ہے فسانہ بنا ہوا

ندیا میں کس نے رکھ دئیے جلتے ہوئے چراغ

موسم ہے چشمِ تر کا سہانا بنا ہوا

عورت کا ذہن مرد کی اس کائنات میں

اب تک ہے الجھنوں کا نشانہ بنا ہوا

ممکن ہے مار دے مجھے اس کی کوئی خبر

دشمن ہے جس کا میرا گھرانہ بنا ہوا

بارش کی آگ ہے مِرے اندر لگی ہوئی

بادل ہے آنسوؤں کا بہانہ بنا ہوا

نیناں کئی برس سے ہوا کی ہوں ہم نفس

ہے یہ بدن اسی کا خزانہ بنا ہوا​


فرزانہ نیناں

No comments:

Post a Comment