لاہور
کتنا سلونا لفظ ہے
لاہوری نمک
جیسے نگینے، گلابی اور سفید
جی چاہتا ہے کہ انہیں تراش کے
چندن ہار میں جڑ دوں
اور کسی مُٹیار کی
ہنس جیسی سفید گردن کے گرد ڈال دوں
آپ ہی آپ جی بھر آتا ہے
انجانے، غیر مرئی محبوب کی یاد
ہُوک بن کے اٹھتی ہے
لاہور کی ہوا میں نور کھِلا ہے
خاموش گھنگھرو بجتے ہیں
سعادت حسن منٹو سے منسوب
No comments:
Post a Comment