Saturday 11 June 2022

کہی نہیں جو تمہیں دل کی بات سمجھا کر

 کہی نہیں جو تمہیں دل کی بات، سمجھا کر

مِرا گریز،۔ مِری احتیاط، سمجھا کر

میں شب کہوں تو سمجھ، جاگنا ہے بے معنی

میں دن کہوں تو اسے، طاق رات سمجھا کر

تُو پھول ہے سو تِری خوشبووں کا ڈر ہے مجھے

تجھے لگا نہیں سکتا میں ہاتھ، سمجھا کر

تُو جانتا ہے، محبت میں لُکنتوں کا مزاج

مِری جھجک کو، مِرا التفات سمجھا کر

یہ اور بات ہے کہ میں تِرا خدا نہیں ہوں

مجھے تُو ہر گھڑی اپنے ہی ساتھ، سمجھا کر


یاسر عباس

No comments:

Post a Comment