Sunday 19 June 2022

نہ کوئی آنکھ ہو میلی نہ دل ہی کالا رہے

عارفانہ کلام حمدیہ کلام


نہ کوئی آنکھ ہو میلی، نہ دل ہی کالا رہے

وہ نور دے کہ نہ کوئی بھٹکنے والا رہے 

شعور و فکر کے ایسے چراغ دے ہم کو 

جہالتوں کا کہیں ذکر، نہ حوالہ رہے

نہ رہگزر نہ کوئی رہنما ہو تیرے سوا

کوئی کلیسا و مندر ہو، نہ شوالا رہے

چراغ علم کے ایسے ہمیں ودیعت کر

کہ ظلمتوں کا کہیں بھی نہ بول بالا رہے

میرے خدا! ہمیں وہ روشنی عطا کر، کہ

دِیے بجھا بھی دئیے جائیں تو اجالا رہے


احمد بشیر طاہر

No comments:

Post a Comment