ہم جیتی بازی ہار گئے
کھیلے تھی عشق کی بازی ہم
جب خود کو تم پہ وار گئے
یوں جیتی بازی ہار گئے
جب داؤ نہ چلنا آتا ہو
جب پانسہ چلنا دوبھر ہو
جب ہار، جیت کی ہمدم ہو
تب خود ہی خود سے ہار گئے
یوں جیتی بازی ہار گئے
جو دنیا ہم نے چھوڑی تھی
وہ دنیا تم نے جیتی سجن
تم آر رہے، ہم پار گئے
یوں جیتی بازی ہار گئے
اک دلدل تھی، اس دلدل میں
بس جسم کی بولی لگتی تھی
تھے جال بدن کے، حسن کے دام
دل، حسن بہم پیکار رہے
دل آنسو بن بن بہتا رہا
کچھ حق تھا، ہنر، اخلاص بھی تھا
سب انگلی دابے بیٹھے تھے
جب جسم نے دل کو مات کیا
ہم سوچوں سے دو چار رہے
یوں جیتی بازی ہار گئے
رابعہ درانی
No comments:
Post a Comment