Saturday 11 June 2022

ہم جیتی بازی ہار گئے

 ہم جیتی بازی ہار گئے 

کھیلے تھی عشق کی بازی ہم 

جب خود کو تم پہ وار گئے 

یوں جیتی بازی ہار گئے

جب داؤ نہ چلنا آتا ہو

جب پانسہ چلنا دوبھر ہو

جب ہار، جیت کی ہمدم ہو 

تب خود ہی خود سے ہار گئے

یوں جیتی بازی ہار گئے 

جو دنیا ہم نے چھوڑی تھی

وہ دنیا تم نے جیتی سجن

تم  آر رہے، ہم پار گئے

یوں جیتی بازی ہار گئے

اک دلدل تھی، اس دلدل میں

بس جسم کی بولی لگتی تھی

تھے جال بدن کے، حسن کے دام

دل، حسن بہم پیکار رہے

دل آنسو بن بن بہتا رہا

کچھ حق تھا، ہنر، اخلاص بھی تھا

سب انگلی دابے بیٹھے تھے

جب جسم نے دل کو مات کیا

ہم سوچوں سے دو چار رہے

یوں جیتی بازی ہار گئے


رابعہ درانی

No comments:

Post a Comment