دن رات بار بار بنایا گیا مجھے
تب جا کے شاہکار بنایا گیا مجھے
ہنستا تھا زور زور سے میں بات بات پر
دُکھ دے کے بُردبار بنایا گیا مجھے
وہ تُو ہے مجھ میں، جس کی حفاظت کے واسطے
باہر سے خاردار بنایا گیا مجھے
بیروزگار تھے مِرے حصے کے دُکھ جنہیں
دینے کو روزگار، بنایا گیا مجھے
میرا وجود چاند کی چکی میں پیس کر
خاکِ چراغِ یار، بنایا گیا مجھے
میں عام سا مقام تھا جائے نماز کا
سجدوں سے پُر وقار، بنایا گیا مجھے
یہ دل مِرا کہیں سگِ درویش ہی نہ ہو
جتنا وفا شعار بنایا گیا مجھے
اک راستہ بنا کے مِری نیند میں کبیر
اک خواب کا شکار بنایا گیا مجھے
کبیر اطہر
No comments:
Post a Comment