Tuesday 21 June 2022

دن رات بار بار بنایا گیا مجھے

 دن رات بار بار بنایا گیا مجھے

تب جا کے شاہکار بنایا گیا مجھے

ہنستا تھا زور زور سے میں بات بات پر

دُکھ دے کے بُردبار بنایا گیا مجھے

وہ تُو ہے مجھ میں، جس کی حفاظت کے واسطے

باہر سے خاردار بنایا گیا مجھے

بیروزگار تھے مِرے حصے کے دُکھ جنہیں

دینے کو روزگار، بنایا گیا مجھے

میرا وجود چاند کی چکی میں پیس کر

خاکِ چراغِ یار، بنایا گیا مجھے

میں عام سا مقام تھا جائے نماز کا

سجدوں سے پُر وقار، بنایا گیا مجھے

یہ دل مِرا کہیں سگِ درویش ہی نہ ہو

جتنا وفا شعار بنایا گیا مجھے

اک راستہ بنا کے مِری نیند میں کبیر

اک خواب کا شکار بنایا گیا مجھے


کبیر اطہر

No comments:

Post a Comment