Thursday 16 June 2022

یہ جو برس رہی ہے یہ بارش کب ہے

 یہ بارش کب ہے

یہ جو برس رہی ہے

یہ بارش کب ہے

یہ تو تمہاری آواز کی لرزتی لو سے

زرا سی روشنی لے کر

 ستارے ہیں

جو دیوانہ وار زمیں پر اتر رہے ہیں

یہ جو چھن چھنا چھن ناچتی بوندیں ہیں

 یہ پانی کے قطرے کب ہیں

یہ تو ننھے دِیے ہیں

جو ہواؤں میں چراغاں کر رہے ہیں

یہ جو اک جلترنگ سی

خوشبو کے بدن میں چار سو بجنے لگی ہے

یہ بس اک نغمگی کب ہے

یہ تو ساون کا گیت ہے 

جسے بارش نے چھیڑا ہے

یہ جو ہر سو راگ ملہار سا جادو چھڑا ہے

یہ بارش کب ہے

یہ تو ہواؤں میں تیرا لہجہ گھلا ہوا ہے


سجل احمد

No comments:

Post a Comment