یہ بارش کب ہے
یہ جو برس رہی ہے
یہ بارش کب ہے
یہ تو تمہاری آواز کی لرزتی لو سے
زرا سی روشنی لے کر
ستارے ہیں
جو دیوانہ وار زمیں پر اتر رہے ہیں
یہ جو چھن چھنا چھن ناچتی بوندیں ہیں
یہ پانی کے قطرے کب ہیں
یہ تو ننھے دِیے ہیں
جو ہواؤں میں چراغاں کر رہے ہیں
یہ جو اک جلترنگ سی
خوشبو کے بدن میں چار سو بجنے لگی ہے
یہ بس اک نغمگی کب ہے
یہ تو ساون کا گیت ہے
جسے بارش نے چھیڑا ہے
یہ جو ہر سو راگ ملہار سا جادو چھڑا ہے
یہ بارش کب ہے
یہ تو ہواؤں میں تیرا لہجہ گھلا ہوا ہے
سجل احمد
No comments:
Post a Comment