Wednesday 15 June 2022

نہ امن اور نہ مسائل کے حل میں ہوتا ہے

نہ امن اور نہ مسائل کے حل میں ہوتا ہے

ہمارا فائدہ جنگ و جدل میں ہوتا ہے

کسی بھی کام میں مجھ سے پہل نہیں ہوتی

مجھے تو پیار بھی رد عمل میں ہوتا ہے

ہزاروں سال بھی ٹھہرو تو کچھ نہیں ہو گا

جو کام ہونا ہو وہ ایک پل میں ہوتا ہے

وگرنہ اصل میں ہم دونوں ایک جیسے ہیں 

یہ اختلاف تو رد و بدل میں ہوتا ہے

یہ خاندان کی پہلی لڑائی تھوڑی ہے

مجھے پتہ ہے جو جنگِ جمل میں ہوتا ہے

میں اس کے سامنے اک لفظ بھی نہیں کہتا

مِرا مکالمہ اس سے غزل میں ہوتا ہے

کبھی کبھار میں جھولا بھی جھول لیتا ہوں

مگر جو لطف درختوں کے پھل میں ہوتا ہے

لڑائی میں تو سپاہی ہی مارے جاتے ہیں 

کہ بادشاہ تو اپنے محل میں ہوتا ہے

تمہاری آنکھ سے دل تک پہنچ کے دیکھ لیا

وہ فاصلہ جو ابد اور ازل میں ہوتا ہے

محبتوں میں تو نیندیں نہیں اڑا کرتیں

یہ حال صرف دماغی خلل میں ہوتا ہے


حمزہ یعقوب

No comments:

Post a Comment