چاہت میں اک تازہ الجھن رہنے دے
سناٹے میں ایک تو دھڑکن رہنے دے
چہرے پر تصویر نہ کر اندیشوں کو
اپنے اندر کچھ تو بچپن رہنے دے
جن میں چاند چکور تھے تیری چاہت کے
ان آنکھوں میں دیوانہ پن رہنے دے
مٹی کی خوشبو بھی روح کا حصہ ہے
اہنے گھر میں کچے آنگن رہنے دے
دن اور رات میں کچھ تو ہو تفریق شکیل
ایک دِیا تو گھر میں روشن رہنے دے
شکیل اختر
No comments:
Post a Comment