Wednesday 15 June 2022

چاہت میں اک تازہ الجھن رہنے دے

 چاہت میں اک تازہ الجھن رہنے دے

سناٹے میں ایک تو دھڑکن رہنے دے

چہرے پر تصویر نہ کر اندیشوں کو

اپنے اندر کچھ تو بچپن رہنے دے

جن میں چاند چکور تھے تیری چاہت کے

ان آنکھوں میں دیوانہ پن رہنے دے

مٹی کی خوشبو بھی روح کا حصہ ہے

اہنے گھر میں کچے آنگن رہنے دے

دن اور رات میں کچھ تو ہو تفریق شکیل

ایک دِیا تو گھر میں روشن رہنے دے


شکیل اختر

No comments:

Post a Comment