Monday 13 June 2022

مشاہدہ رات کے پچھلے پہر بندے کا ذاتی ہے

 مشاہدہ رات کے پچھلے پہر بندے کا ذاتی ہے

گھڑی دیوار پر لٹکی ہوئی کچھ گنگناتی ہے

تمہارے سرخ ہونٹوں پر تبسم پُر تکلف ہے

ہمارے درمیاں قُربت کا لمحہ حادثاتی ہے

میں کتنی دیر تک ماتھا رگڑ سکتا ہوں اینٹوں پر

مجھے کمرے کی ہر دیوار شب بھر آزماتی ہے

مِرا اپنی گلی سے یوں گزرنا حادثہ سمجھو

وہ کھڑکی سے تِرا آواز دینا معجزاتی ہے

تمہاری زلف کے خم سے لہو رنگ سرخ پٹڑی تک

سفر نامے کا ہر حصہ یقیناً معلوماتی ہے

جسے آمین کہنے پر محبت مل بھی سکتی تھی

اسے حرفِ دعا کے بعد خاموشی ستاتی ہے


عمران راہب

No comments:

Post a Comment