Monday 13 June 2022

کبھی یوں تھا ہمارے تھے زمانے

کبھی یوں تھا

کبھی یوں تھا ہمارے تھے زمانے

گگن پر چاند، سورج اور تارے تھے ہمارے

زمیں پر لہلہاتے کھیت سارے تھے ہمارے

تبسّم خیر نظارے تھے اپنے

ترنم ریز جھرنے تھے ہمارے

مچلتی کھلکھلاتی نوجوانی تھی ہماری

ندی میں جو روانی تھی، روانی تھی ہماری

دھڑکتی سانس لیتی مسکراتی گیت گاتی

زندگانی تھی ہماری

مگر اب 

کچھ نہیں ایسا

نا ہونا تھا جسے

سب ہو گیا ویسا


امداد حسینی

No comments:

Post a Comment