Monday 20 June 2022

فضول وقت سمجھ کے گزار کر مجھ کو

 فضول وقت سمجھ کے گزار کر مجھ کو

وہ جا رہا ہے کہیں دور مار کر مجھ کو

تلاش مجھ کو ہے اس چاہتوں کی دیوی کی

جو چھپ گئی ہے ہمیشہ پکار کر مجھ کو

تمام عمر تِرے انتظار میں ہمدم

خزاں رسیدہ رہا ہوں، بہار کر مجھ کو

تِرا خلوص تو چہرے بدلتا رہتا ہے

کہ ایک پل کو ہی اپنا شمار کر مجھ کو

ندیم! اس کا پرانا لباس ہوں شاید

وہ لگ رہا ہے بہت خوش اتار کر مجھ کو


ندیم گلانی

No comments:

Post a Comment