Saturday 18 June 2022

چٹختے ٹوٹتے جھڑتے بدن کی

چٹختے، ٹوٹتے، جھڑتے بدن کی

لگے نہ بددعا اجڑے بدن کی

کہانی کار خود جلنے لگے گا

کبھی رُوداد جو لکھے بدن کی

سُنہری انگلیاں دہکی رہیں گی

تمہیں ہے بددعا جلتے بدن کی

محبت ہے نہ ہے کوئی لگن ہی

بدن بس جستجو میں ہے بدن کی

تھکن محسوس ہو گی، دیکھ لینا

کہانی ہے کسی نِیلے بدن کی

کہاں جائیں گے پھر یہ داغ مہرو

ضرورت آ پڑے اُجلے بدن کی


مہرو ندا احمد

No comments:

Post a Comment