Friday 1 July 2022

مجھ پہ ہو جائے ہر اک سمت وا محبت کی

 مجھ پہ ہو جائے ہر اک سمت وا محبت کی

میں نے اس واسطے دو مرتبہ محبت کی

یہ ہے وہ پھول کہ جنگل میں اپنے آپ کھلے

جانتے بوجھتے گر کی، تو کیا محبت کی

میں تو ڈرتا ہوں خدا حشر میں یہ پوچھ نہ لے

باقی سب چھوڑ، فقط یہ بتا! محبت کی؟

اس کے اثرات کی زد میں فقط لباس آئے

اب کے موسم جو چلی ہے ہوا محبت کی

جھوٹ کہنا ہے تو سر میرا تیرے سامنے ہے

جھوٹ کے واسطے قسمیں نہ کھا محبت کی


عبدالوہاب عبدل

No comments:

Post a Comment