ندی کنارے پگڈنڈی پر
چاند کی مدھر چاندنی میں وہ
تاروں کی گنتی میں گم ہے
اپنی ہی ہستی میں گم ہے
خواب سفر کی ساتھی خوشبو
سنگ سنگ روشنی تھامے جگنو
سپنوں کی مڈبھیڑ میں اس کے
تھام کے نرم گداز ہاتھوں کو
ہاتھ میں ہاتھ دئیے بیٹھے ہیں
اس کے سائے کے ساتھ میں دن بھر
سورج سر پر دھوپ رہا ہے
اب جو ندی میں پاؤں اتارے
پانی سے وہ کھیل رہی ہے
چھو لینے کی آڑ میں اس کو
چاند ندی میں ڈوب رہا ہے
کامران سعید خان
No comments:
Post a Comment