وہی پلکوں کا جھپکنا، وہی جادو تیرے
سارے انداز چرا لائی ہے خوشبو تیرے
تجھ سے میں جسم چراتا تھا، مگر علم نہ تھا
میرے سائے سے لپٹ جائیں گے بازو تیرے
تیری آنکھوں میں پگھلتی رہی صورت میری
میری تصور پہ گرتے رہے آنسو تیرے
اور کچھ دیر اگر تیز ہوا چلتی رہی
میری بانہوں میں بکھر جائیں گے گیسو تیرے
نذیر قیصر
No comments:
Post a Comment