Sunday, 17 July 2022

زلزلہ کے بعد کی شام کا منظر

 زلزلہ کے بعد کی شام کا منظر


پرندے گھروں کو لوٹتے دیکھ کر

یاد کے بادل گہرے ہوتے جاتے ہیں

رات ہونے کو ہے

ہم بھی گھر کو چلیں

پر، گھر کہاں ہے

بنانے میں جس کو زمانے لگے

منی کا جھولا، ننھے کی سائیکل

آنگن میں رات کی رانی کے پودے

مہینے بھر کے پیسے بچا کر

مصری کاٹن کی چادر سے جو بیڈ سجایا

سات اعشاریہ آٹھ ریکٹر اسکیل کا ایک جھٹکا

پل میں سبھی کچھ زمیں بوس کر گیا

کھلے آسماں تلے

اب ٹوٹی اینٹوں کے ڈھیر ہیں

تا حدِ نظر بکھرے ہوئے خواب ہیں


سلمیٰ جیلانی 

No comments:

Post a Comment