Tuesday, 20 September 2022

یہ کیا ہوا ہے کہ ملتا نہیں قرار ہمیں

 یہ کیا ہوا ہے؟ کہ ملتا نہیں قرار ہمیں

سکون دیتی نہیں اب کے کیوں بہار ہمیں

نہیں ہے بھاتا منظر کوئی نگاہوں کو

نہ گُل نہ غُنچہ نہ پنچھی نہیں چنار ہمیں

یہ کیسا اترا ہے موسم بھی دل کے آنگن میں

جو سانس آتی ہے کرتی ہے بے قرار ہمیں

یہ کیا ہوا کہ تخیل کی وادیوں میں ہنوز

کسی کی میٹھی سے آتی رہی پکار ہمیں

سبک خرام صبا ناز سے جو چلتی ہے

گمان ہوتا ہے تیرا ہی بار بار ہمیں

بدل دیا ہے زمانے کی ٹھوکروں نے ہمیں

کہ اب تو ہوتا نہیں خود پہ بھی اعتبار ہمیں


طاہرہ مسعود

No comments:

Post a Comment