سننے والوں کو فقط فرضی بیاں لگتا ہے
ہر تِرا بول مِرے دل پہ، یہاں لگتا ہے
اک تِرے بعد کوئی شخص کہیں پر بھی ہو
ہو بھلے ڈھیر حسیں، دل کو کہاں لگتا ہے
بارہا تجھ کو بتایا ہے تِرے بِن مجھ کو
زندگی بوجھ لگے، درد رواں لگتا ہے
بولتی ہوں میں یہاں لوگ تجھے دیکھے ہیں
تُو مِری بات سے اس طرح عیاں لگتا ہے
دھوپ میں بن کے مِری چھایا کھڑا رہتا ہے
مجھ کو اک شخص مِرا سارا جہاں لگتا ہے
مالا راجپوت
No comments:
Post a Comment