Wednesday 28 December 2022

شدت بہار کی بھی گوارا نہیں مجھے

 شدت بہار کی بھی گوارا نہیں مجھے

پھولوں کے توڑنے کا بھی یارا نہیں مجھے

موجوں سے کھیلتا ہوں ارادوں کا دور ہے

موجوں میں آرزوئے کنارہ نہیں مجھے

میں گر پڑا تھا راہ میں چلتے ہوئے مگر

پھر بھی تو دوستوں نے پکارا نہیں مجھے

کس دن چبھی نہیں ہیں مصائب کی کرچیاں

کس دن تمہارے غم نے سنوارا نہیں مجھے

رہتا ہوں آرزوؤں کے چھوٹے سے شہر میں

خوش ہوں کہ آرزوئے بخارا نہیں مجھے

تم میری جاں ہو جاں کا بھروسا مگر نہیں

یعنی کہ اعتبار تمہارا نہیں مجھے


عابد ودود

No comments:

Post a Comment