Friday 30 December 2022

اک تیری آواز کے تعاقب میں

 اک تیری آواز کے تعاقب میں

ناجانے میں نے کتنے نمبر بدلے

کہ کسی طرح تم میرا فون اٹھاؤ

اور ادھر سے چنچل سی آواز میرے کانوں میں گونجے

اور میں ہواؤں میں اڑنے لگوں

مگر پھر خوشی دم توڑے

جب یہ پوچھو کون ہو تم کیوں فون کر رہے ہو مجھے

تو میرے دل سے اک آہ نکلے

جو فرش سے عرش تک کو ہلا دے

اور میں بے بسی سے اپنا فون بند کر دوں

اس امید پہ کہ تم ایک دن خود مجھے فون کرو گی

اور پوچھوں گی مجھ سے حال میرا

اور میں رو رو کہ تمہیں سارا دکھڑا سناؤں گا

مگر مجھے اب یاد آیا 

بے سبب کی گفتگو کیوں

جس کا نہ کوئی سر ہے نہ پیر

ایسی آس پہ کیوں جیوں


ادریس اکبر

No comments:

Post a Comment