ہماری آنکھوں نے خواب دیکھے کسے بتائیں
وہ حسرتوں کے سراب دیکھے کسے بتائیں
خزاں نے اب کے وہ کھیل کھیلا کہ باغ اُجڑا
شجر شجر نے عذاب دیکھے کسے بتائیں
وہ سارا گلشن جلا کے خوشیاں منا رہے تھے
کچھ ایسے خانہ خراب دیکھے کسے بتائیں
ستم تو یہ ہے زمانہ دلدل میں دھنس رہا ہے
جدیدیت کے وہ باب دیکھے کسے بتائیں
گلوں کی خوشبو خلیل دامن میں بھر گئی ہے
چمن میں ایسے شباب دیکھے کسے بتائیں
خلیل مرزا
No comments:
Post a Comment