Sunday 25 December 2022

دھندلکے غنیمت ہیں

 دھندلکے غنیمت ہیں

مشہد دل میں، ضبط کے سینے پر دھری

صبر کی دبیز سِل ٹوٹ چکی ہے

ہجر کی قافیہ پیمائی

مجھ سے عاجز ہوتی جا رہی ہے

کہ میں؛ حجلۂ جاں سے اٹھتی ہُوک کو

اذیت کی آنچ پر ابالنے کے لیے

یادوں کے آتش کدے میں

دوزخ کی سی آگ جلا لینے کی سزاوار ہوں


آئلہ طاہر

No comments:

Post a Comment