Friday 30 December 2022

وہ اجنبی سہی لگتا ہے آشنا کی طرح

 وہ اجنبی سہی لگتا ہے آشنا کی طرح

وہ بے وفا جو بظاہر ہے با وفا کی طرح

الٰہی! یہ میرے ہاتھوں میں کیا کرامت ہے 

میرے تراشے ہوئے بت لگیں خدا کی طرح

تبھی تو تلخ تجربات ہیں سبق آموز

یہ زہر رکھتے ہیں، تاثیر بھی، دوا کی طرح

سنا ہے حشر میں ان کا بھی سامنا بو گا

جو زندگی میں مسلط رہے بلا کی طرح

رہوں قریب، نظر بھی نہ آؤں، دخل نہ دوں

وجود چاہئے میرا انہیں، ہوا کی طرح


مسعود قاضی

No comments:

Post a Comment