وہ اجنبی سہی لگتا ہے آشنا کی طرح
وہ بے وفا جو بظاہر ہے با وفا کی طرح
الٰہی! یہ میرے ہاتھوں میں کیا کرامت ہے
میرے تراشے ہوئے بت لگیں خدا کی طرح
تبھی تو تلخ تجربات ہیں سبق آموز
یہ زہر رکھتے ہیں، تاثیر بھی، دوا کی طرح
سنا ہے حشر میں ان کا بھی سامنا بو گا
جو زندگی میں مسلط رہے بلا کی طرح
رہوں قریب، نظر بھی نہ آؤں، دخل نہ دوں
وجود چاہئے میرا انہیں، ہوا کی طرح
مسعود قاضی
No comments:
Post a Comment