Saturday 31 December 2022

لگی ہے آگ جو دل میں بجھائی بھی نہیں جاتی

 لگی ہے آگ جو دل میں بجھائی بھی نہیں جاتی

محبت ایک عرصہ تک چھپائی بھی نہیں جاتی

کبھی غم عمرِ رفتہ کا، کبھی احساسِ تنہائی

سکون سے زندگی اپنی بِتائی بھی نہیں جاتی

امیدیں تھیں مسرت کی، وصالوں کی بہت ہم کو

غمِ دل بھی نہیں جاتا، جدائی بھی نہیں جاتی

میں اپنے پاس تو بُوئے وفا محسوس کرتی ہوں

تمہارے دل سے لیکن بے وفائی بھی نہیں جاتی

بصیر اب نام سے ان کے مِرا ہے نام وابستہ

کہ ان کی یاد اب دل سے بھلائی بھی نہیں جاتی


رضیہ بصیر

رضیہ صدیقی بصیر

No comments:

Post a Comment