لگی ہے آگ جو دل میں بجھائی بھی نہیں جاتی
محبت ایک عرصہ تک چھپائی بھی نہیں جاتی
کبھی غم عمرِ رفتہ کا، کبھی احساسِ تنہائی
سکون سے زندگی اپنی بِتائی بھی نہیں جاتی
امیدیں تھیں مسرت کی، وصالوں کی بہت ہم کو
غمِ دل بھی نہیں جاتا، جدائی بھی نہیں جاتی
میں اپنے پاس تو بُوئے وفا محسوس کرتی ہوں
تمہارے دل سے لیکن بے وفائی بھی نہیں جاتی
بصیر اب نام سے ان کے مِرا ہے نام وابستہ
کہ ان کی یاد اب دل سے بھلائی بھی نہیں جاتی
رضیہ بصیر
رضیہ صدیقی بصیر
No comments:
Post a Comment