Tuesday 27 December 2022

برسوں ساتھ چلتے رہے ہیں میں اور میری تنہائی

 برسوں ساتھ چلتے رہے ہیں میں اور میری تنہائی

ایک ہی آگ میں جلتے رہے، میں اور میری تنہائی

میں اور میری تنہائی جیسے یک جان دو قالب

ساتھ جیتے مرتے رہے ہیں، میں اور میری تنہائی

ساری عمر مشقت کاٹی پھل نہ کوئی پایا پھر بھی

خالی ہاتھ ملتے رہے ہیں، میں اور میری تنہائی

اتنے قریب رہ کر بھی اک دوجے کے ہو نہ سکے ہم

ایک ہی دل میں دھڑکتے رہے ہیں، میں اور میری تنہائی

میں اور میری تنہائی بن کے رہے کانٹوں کی سیج

گنتے اک اک رات رہے ہیں میں اور میری  تنہائی 

رنج و الم کی عادت ہم نے لمحہ لمحہ سینچی ہے

غم کی لگا کر گھات رہے ہیں میں اور میری تنہائی 


یوسف عالمگیرین

No comments:

Post a Comment