Friday 23 December 2022

جب زندگی سکون سے محروم ہو گئی

 جب زندگی سکون سے محروم ہو گئی

ان کی نگاہ اور بھی معصوم ہو گئی

حالات نے کسی سے جدا کر دیا مجھے

اب زندگی سے زندگی محروم ہو گئی

قلب و ضمیر بے حس و بے جان ہو گئے

دنیا خلوص و درد سے محروم ہو گئی

ان کی نظر کے کوئی اشارے نہ پا سکا

میرے جنوں کی چاروں طرف دھوم ہو گئی

کچھ اس طرح سے وقت نے لیں کروٹیں اسد

ہنستی ہوئی نگاہ بھی مغموم ہو گئی


اسد بھوپالی

No comments:

Post a Comment