خواب دے کے، آنکھوں سے نیند ہی چرا لی ہے
دل میں بسنے والوں کی یہ ادا نرالی ہے
کھنکھنا کے کرتے ہیں اس کا وہ سواگت یوں
ہاتھ کے جو کنگن ہیں، کان میں جو بالی ہے
پھول رنگ اور خوشبو راستے میں بکھرے ہیں
منتظر چراغوں کی در پہ ایک تھالی ہے
کچھ ستارے آنکھوں میں میری، جلتے رہتے ہیں
پیار کی کمند اس نے جب سے دل پہ ڈالی ہے
فرقتوں کا ہر لمحہ شاد ہے تِرے دم سے
تیرے سنگ یہ جیون، عید ہے دیوالی ہے
وصل کی تمنا میں روز و شب گزرتے ہیں
دل یہ میرا بے کل ہے، آنکھ بھی سوالی ہے
شوق تھا تمہارا بھی زندگی امر کرنا
اک تمنا ایسی ہی ہم نے دل میں پالی ہے
یوں رکھا بھرم اس نے میری اس محبت کا
سیما بات بگڑی جب اس نے ہی سنبھالی ہے
عشرت معین سیما
No comments:
Post a Comment