Friday 23 December 2022

خواب دے کے آنکھوں سے نیند ہی چرا لی ہے

 خواب دے کے، آنکھوں سے نیند ہی چرا لی ہے

‎دل میں بسنے والوں کی یہ ادا نرالی ہے

‎کھنکھنا کے کرتے ہیں اس کا وہ سواگت یوں

‎ہاتھ کے جو کنگن ہیں، کان میں جو بالی ہے

‎پھول رنگ اور خوشبو راستے میں بکھرے ہیں

‎منتظر چراغوں کی در پہ ایک تھالی ہے

‎کچھ ستارے آنکھوں میں میری، جلتے رہتے ہیں

‎پیار کی کمند اس نے جب سے دل پہ ڈالی ہے

‎فرقتوں کا ہر لمحہ شاد ہے تِرے دم سے

‎تیرے سنگ یہ جیون، عید ہے دیوالی ہے

‎وصل کی تمنا میں روز و شب گزرتے ہیں

‎دل یہ میرا بے کل ہے، آنکھ بھی سوالی ہے

‎شوق تھا تمہارا بھی زندگی امر کرنا

‎اک تمنا ایسی ہی ہم نے دل میں پالی ہے

‎ یوں رکھا بھرم اس نے میری اس محبت کا

‎سیما بات بگڑی جب اس نے ہی سنبھالی ہے


عشرت معین سیما

No comments:

Post a Comment