ہوا شمالی
کسی نے چمنی کے سرخ کوئلوں سے
ایک ہچکی میں جیسے پوچھا
کہاں ہیں وہ خواب؟
کیسی تعبیر نکلی ان کی؟
حقیقتیں تو پہاڑ کی صورت کھڑی ہیں
کہ سارا کنبہ بکھر گیا ہے
بسے ہیں غیروں کے ملک میں جو
تو میرے بچے جوان ہو کر
میرے حفاظت کی نرم آغوش سے نکل کر
چہار سُو جبر و قہر کا سامنا کریں گے
وہ اپنی پہچان یوں ادا کریں گے
وہ ان میں رہ کر سفید عفریت کے بدلتے
تعصبوں کے انوکھے آزار کو
نئے روپ میں پہچان پائیں گے کیا؟
ہوا شمالی سندیسہ لائی ہے کلفتوں کا
ہوا جو غصے میں جل رہی ہے
حمیدہ معین رضوی
No comments:
Post a Comment