اٹھا لیں پگڑیاں سب شاہ اپنی
وہ اپنی رہ چلیں ہمراہ اپنی
فلک کے پار پہنچی آہ اپنی
تم اپنے پاس رکھو واہ اپنی
نتیجہ دیکھنے سے پیشتر ہی
زبانیں کاٹ لیں بد خواہ اپنی
خوشی کو کیسے اپنے گھر بلاتے
نہیں تھی اس سے رسم و راہ اپنی
بجے گا ایک دن نقّارۂ جاں
خبر سے کون ہے آگاہ اپنی
ہمارے حال پر خوش ہے اگر وہ
ہمیں کوئی نہیں پرواہ اپنی
فراوانی اکٹھی ہو گئی ہے
سمیٹیں گے کبھی تنخواہ اپنی
حنا عنبرین
No comments:
Post a Comment