Saturday, 31 December 2022

یہاں سے ہے کہانی رات والی

 یہاں سے ہے کہانی رات والی 

کہ وہ اک رات تھی برسات والی 

کہا تھا جو وہی کر کے دکھایا 

وہ برق بے اماں تھی بات والی 

بڑی لمبی پلاننگ کر رہی ہے

ہماری زندگی لمحات والی

ہمارے دن گئے خالی پڑی ہیں

سبھی الماریاں سوغات والی

نہ اب وہ گھر میں تہذیبی توازن

نہ اب وہ کوٹھری جنات والی

جسے دیکھو چھپا پھرتا ہے خالد

جماعت آ گئی میوات والی


خالد محمود

No comments:

Post a Comment